لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ سے تعلق رکھنے والا 50 سالہ شخص 15 سال سے اپنے ہی دانت نکال رہا ہے کیونکہ اسے برٹش نیشنل ہیلتھ سروس میں اپوائنٹمنٹ نہیں مل سکی۔ لیڈز سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ سارجنٹ نے مایوسی سے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا ۔
ڈیوڈ سارجنٹ نے ویلز آن لائن سے گفتگو میں بتایا کہ بعض اوقات وہ کس طرح اپنی خود کشی کے بارے میں سوچتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کچھ بیئر پیتے ہیں اور پھر دانتوں میں درد کو کم کرنے کے لیے درد کش ادویات لیتے ہیں۔ ‘میں دانت کے ڈھیلے ہونے تک انتظار کرتا ہوں اور پھر اسے ڈھیلا کرتا ہوں اور ڈھیلا کرتا ہوں اور پھر اسے خود ہی باہر نکال دیتا ہوں۔ زیادہ تر میں صرف اپنی انگلیوں سے دانت نکال لیتا ہوں۔” انہوں نے بتایا کہ وہ دو بیئر پیتے ہیں اور پھر بروفن کی گولی کھاکر دانت نکال دیتے ہیں۔پیشے کے اعتبار سے سابق قصاب نے نظام پر اعتماد کھو دیا ہے ۔ وہ کئی سالوں سے دانت کے درد میں مبتلا تھا اور پھر اس نے خود ہی اپنے دانت نکالنے کا فیصلہ کیا۔ وہ دماغی صحت کے مسائل سے بھی دوچار ہے، اسے معذوری کا الاؤنس ملتا ہے لیکن یہ اس کیلئے ناکافی ہے۔
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروسز نے ڈیوڈ سارجنٹ کے کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بھی شخص کو دانتوں کا مسئلہ ہے تو وہ اپنے ڈسٹرکٹ ڈینٹسٹ سے رابطہ کرسکتا ہے یا مشورے کیلئے 111 پر کال کرسکتا ہے۔ ادارے نے کہا کہ ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن کے ذریعے زیادہ سے زیادہ مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کی جاسکے۔

Leave feedback about this